Author:شاد عظیم آبادی
شاد عظیم آبادی (1846 - 1927) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
- اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا
- تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں
- اگر مرتے ہوئے لب پر نہ تیرا نام آئے گا
- ایک ستم اور لاکھ ادائیں اف ری جوانی ہائے زمانے
- کہاں یہ تاب کہ چکھ چکھ کے یا گرا کے پیوں
- اب انتہا کا ترے ذکر میں اثر آیا
- مرے دانتوں کی عمر اے آرزو مجھ سے بھی چھوٹی تھی
- جہاں ہے مکتب ہستی سبق ہے چپ رہنا
- یہ دلجمعی جئے جب تک جئے جینا اسی کا ہے
- نالوں کی کشاکش سہہ نہ سکا خود تار نفس بھی ٹوٹ گیا
- کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا
- نہ دل اپنا نہ غم اپنا نہ کوئی غم گسار اپنا
- تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا
- بھاگا تو بہت تھا موت سے میں کم بخت نے لیکن آن لیا
- ہماری آنکھوں میں اشکوں کا آ کے رہ جانا
- کیا فقط طالب دیدار تھا موسیٰ تیرا
- تا عمر آشنا نہ ہوا دل گناہ کا
- میں شادؔ تنہا اک طرف اور دنیا کی دنیا اک طرف
- جب کسی نے حال پوچھا رو دیا
- یہ رات بھیانک ہجر کی ہے کاٹیں گے بڑے آلام سے ہم
- ہزاروں آرزوئیں ساتھ ہیں اس پر اکیلی ہے
- غم فراق مے و جام کا خیال آیا
- یہی موقع ہے زمانے سے گزر جانے کا
- دل اپنی طلب میں صادق تھا گھبرا کے سوئے مطلوب گیا
- ہزار حیف چھٹا ساتھ ہم نشینوں کا
- ہو کے خوش ناز ہم ایسوں کے اٹھانے والا
- خضر کیا ہم تو اس جینے میں بازی سب سے جیتے ہیں
- کس بری ساعت سے خط لے کر گیا
- ہرگز کبھی کسی سے نہ رکھنا دلا غرض
- بھول نہ اس کو دھن ہے جدھر کی چونک مسافر رات نہیں ہے
- کس پہ قابو جو تجھی پہ نہیں قابو اپنا
- فقط شور دل پر آرزو تھا
- لطف کیا ہے بے خودی کا جب مزا جاتا رہا
- تھا اجل کا میں اجل کا ہو گیا
- شب کو مری چشم حسرت کا سب درد دل ان سے کہہ جانا
- میں جو حاصل ترے کوچے کی گدائی کرتا
- جو تنگ آ کر کسی دن دل پہ ہم کچھ ٹھان لیتے ہیں
- چست کمر کا کیا سبب تنگ قبا کی وجہ کیا
- جیے جائیں گے ہم بھی لب پہ دم جب تک نہیں آتا
- بہت کچھ بھول ہو گئی بھولنے کا شادؔ سن آیا
- نہ جاں بازوں کا مجمع تھا نہ مشتاقوں کا میلا تھا
- مصیبت جس سے زائل ہو رہی سامان کر دے گا
- اے بت جفا سے اپنی لیا کر وفا کا کام
- لے کے خود پیر مغاں ہاتھ میں مینا آیا
- کعبہ بھی ہے ٹوٹا ہوا بت خانہ ہمارا
- کعبہ و دیر میں جلوہ نہیں یکساں ان کا
- کسی کو کیا خبر اے صبح وقت شام کیا ہوگا
- تمام عمر نمک خوار تھے زمیں کے ہم
- لپٹ وہ زلف کی جاں بخش اور وہ پیاری رات
- وہ عالمگیر جلوہ اور حسن مشترک تیرا
- جسے پالا تھا اک مدت تک آغوش تمنا میں
- سیاہ کار سیہ رو خطا شعار آیا
- کیوں ہو بہانہ جو نہ قضا سر سے پاؤں تک
- غفلت میں ہوئی اوقات بسر اے عمر گریزاں کچھ نہ کیا
رباعی
edit- ہر طرح کی دل میں چاہ کر کے چھوڑے
- ساقی کے کرم سے فیض یہ جاری ہے
- جس دل میں غبار ہو وہ دل صاف کہاں
- دل مورد ایذا و بلا ہوتا ہے
- سو طرح کا میرے لیے سامان کیا
- تعریف بتاؤں شعر کی کیا کیا ہے
- روشن ہے کہ شاد سخن آرا میں ہوں
- تنہا ہے چراغ دور پروانے ہیں
- کیا مفت زاہدوں نے الزام لیا
- حقا کہ وہ جادۂ وفا سے بھی پھرا
- مضموں میرے دل میں بے طلب آتے ہیں
- کیوں بات چھپاؤں رند مے نوش ہوں میں
- بدلے نہ صداقت کا نشاں ایک رہے
- ہر حال میں آبروئے فن لازم ہے
- بعض اہل وطن سے اب بھی دکھ پاتا ہوں
- ہادی ہوں میں کام ہے ہدایت میرا
- کیوں کر نہ رہے غم نہانی تیرا
- جس وقت کا ڈر تھا وہ شباب آ پہنچا
- اس سلسلۂ شہود کو توڑ دیا
- جو چاہئے دیکھنا نہ دیکھا میں نے
- چالاک ہیں سب کے سب بڑھتے جاتے ہیں
- شہروں میں پھرے نہ سوئے صحرا نکلے
- ارباب قیود تجھ کو کیا دیکھیں گے
- اخلاق سے جہل علم و فن سے غافل
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |