تھا پاس ابھی کدھر گیا دل

تھا پاس ابھی کدھر گیا دل
by شیخ ظہور الدین حاتم
299194تھا پاس ابھی کدھر گیا دلشیخ ظہور الدین حاتم

تھا پاس ابھی کدھر گیا دل
یہ خانہ خراب گھر گیا دل

خوار ایسا ہوا بتاں کے پیچھے
نظروں سے مری اتر گیا دل

شبنم کی مثال روتے روتے
اس باغ سے چشم تر گیا دل

جوں خضر رہا ہمیشہ تنہا
ایسے جینے سے بھر گیا دل

کیا پوچھتے ہو خبر تم اس کی
یک عمر ہوئی کہ مر گیا دل

مرتے مرتے بھی یہ جواں مرگ
سوراخ جگر میں کر گیا دل

تھا دشمن جاں بغل میں حاتمؔ
جانے دے بلا سے گر گیا دل


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.