تیرا ستم جو مجھ سے گدا نے سہا سہا
تیرا ستم جو مجھ سے گدا نے سہا سہا
تو بادشہ ہے جو مجھے تو نے کہا کہا
دامن تیرے سے لگ لوں اگر دے رضا مجھے
یہ ناتواں غبار اگر یاں رہا رہا
رکھ آستیں شتاب مری چشم تر پہ جاں
ورنہ پھرے ہے سیل میں عالم بہا بہا
نکلے ہے لالہ خاک کے نیچے سے سرخ سرخ
رنگیں ہوا شہیدوں کے خوں میں نہا نہا
اب جی کے ڈر سے اس کو بیاںؔ تو نہ چھوڑیو
ہیں مرد وے کہ بانھ کو جس کی گہا گہا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |