Author:بیاں احسن اللہ خان
بیاں احسن اللہ خان (1727 - 1798) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
edit- زلف تیری نے پریشاں کیا اے یار مجھے
- یہ خوب رو نہ چھری نے کٹار رکھتے ہیں
- یہ آرزو ہے کہ وہ نامہ بر سے لے کاغذ
- یا رب نہ ہند ہی میں یہ ماٹی خراب ہو
- تیرا ستم جو مجھ سے گدا نے سہا سہا
- تیغ چڑھ اس کی سان پر آئی
- شکوہ اپنے طالعوں کی نارسائی کا کروں
- رات اس تنک مزاج سے کچھ بات بڑھ گئی
- پوچھتا کون ہے ڈرتا ہے تو اے یار عبث
- نہ فقط یار بن شراب ہے تلخ
- مت ستا مجھ کو آن آن عزیز
- میں ترے ڈر سے رو نہیں سکتا
- لے کے دل اس شوخ نے اک داغ سینے پر دیا
- کوئی سمجھائیو یارو مرا محبوب جاتا ہے
- کوئی کسی کا کہیں آشنا نہیں دیکھا
- کہتا ہے کون ہجر مجھے صبح و شام ہو
- کہا اغیار کا حق میں مرے منظور مت کیجو
- جو زمیں پر فراغ رکھتے ہیں
- جادو تھی سحر تھی بلا تھی
- جا کہے کوئے یار میں کوئی
- عشوہ ہے ناز ہے غمزہ ہے ادا ہے کیا ہے
- فرہاد کس امید پہ لاتا ہے جوئے شیر
- دل اب اس دل شکن کے پاس کہاں
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |