تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں

تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں
by محمد ابراہیم ذوق
296565تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیںمحمد ابراہیم ذوق

تیرے آفت زدہ جن دشتوں میں اڑ جاتے ہیں
صبر و طاقت کے وہاں پاؤں اکھڑ جاتے ہیں

اتنے بگڑے ہیں وہ مجھ سے کہ اگر نام ان کے
خط بھی لکھتا ہوں تو سب حرف بگڑ جاتے ہیں

کیوں نہ لڑوائیں انہیں غیر کہ کرتے ہیں یہی
ہم نشیں جن کے نصیبے کہیں لڑ جاتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.