تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز
تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز
طائر جان کے یہ پر ہیں برائے پرواز
یوں تو پر بند ہوں پر یار پروں پر میرے
جو گرہ تیری ہے سو عقدہ کشائے پرواز
ایک پرواز کی طاقت نہیں اس جا سے مجھے
اور جو حکم ہو صیاد سوائے پرواز
دیکھیو نامہ نہ لایا ہو کبوتر اس کا
کچھ مرے کان میں آتی ہے صدائے پرواز
بے پر و بالی پہ غش ہوں کہ یہ ہر دم ہے رفیق
تھی پر و بال ہی تک ہم سے وفائے پرواز
اپنے نزدیک تو اس دام میں پھنس کر صیاد
کسی کمبخت کو ہووے گا ہوائے پرواز
تو بھی اس تک ہے رسائی مجھے احساںؔ دشوار
دام لوں گر پر جبریل برائے پرواز
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |