تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوا
تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوا
جو کچھ ہوا وہ عشق کی امداد سے ہوا
میری طرف جو زلف سے پھینکا نکال کر
ایسا قصور کیا دل ناشاد سے ہوا
اپنے خرام ناز کی ان کو خبر نہیں
کہتے ہیں حشر تیری ہی فریاد سے ہوا
بے حکم یوں کسی کو ستاتا نہیں فلک
مجھ پر یہ ظلم آپ کے ارشاد سے ہوا
بیخودؔ کی طرح کون تمہیں جان دے سکا
یہ کام عشق میں اسی ناشاد سے ہوا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |