تیغ چڑھ اس کی سان پر آئی

تیغ چڑھ اس کی سان پر آئی
by بیاں احسن اللہ خان
302387تیغ چڑھ اس کی سان پر آئیبیاں احسن اللہ خان

تیغ چڑھ اس کی سان پر آئی
دیکھیں کس کس کی جان پر آئی

ہم بھی حاضر ہیں کھینچیے شمشیر
طبع گر امتحان پر آئی

ٹک شکایت کی اب اجازت ہو
نہیں رکتی زبان پر آئی

پوچھیے حال زار یہ نہ کبھو
دل نامہربان پر آئی

دل ہمارا کہ گھر یہ تیرا تھا
کیوں شکست اس مکان پر آئی

کٹ گئی دودمان تاک کی ناک
دخت رز جب دکان پر آئی

ٹک تو ظالم سنبھال خنجر کیں
کارد اب استخوان پر آئی

عالم جاں سے تو نہیں آیا
ایک آفت جہان پر آئی

غیر کے آگے دل کی بات بیاںؔ
آہ میری زبان پر آئی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.