جام خالی جہاں نظر آیا

جام خالی جہاں نظر آیا
by عزیز لکھنوی

جام خالی جہاں نظر آیا
میری آنکھوں میں خوں اتر آیا

وہ بہت کم کسی نے دیکھا ہے
مجھ کو جو کچھ یہاں نظر آیا

جھک گئے آسمان سجدے میں
کون یہ اپنے بام پر آیا

کانپ اٹھا چرخ ہل گئی دنیا
وہ جہاں اپنی بات پر آیا

اس نے پوچھا مزاج کیسا ہے
دل جو امڈا ہوا تھا بھر آیا

جب کبھی اس نے کی نظر مجھ پر
ایک چھالا نیا ابھر آیا

تیری جانب سے ہوشیار گیا
اپنی جانب سے بے خبر آیا

جب کیا قصد ضبط آہ عزیزؔ
دل میں چھالا سا اک ابھر آیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse