جان دی ان پہ مر مٹے سسکے

جان دی ان پہ مر مٹے سسکے (1893)
by مرزا مسیتابیگ منتہی
317545جان دی ان پہ مر مٹے سسکے1893مرزا مسیتابیگ منتہی

جان دی ان پہ مر مٹے سسکے
ہیں حسیں لوگ آشنا کس کے

ان کو سکھلائی ہم نے آرائش
روح پھونکی ہے شخص بے حس کے

نالے پہنچے غریب کے تا عرش
بچ گئے ڈنکے مرد مفلس کے

رکھ کے خنجر گلے پہ کہتا ہے
مار ڈالا اگر ذرا کھسکے

بزم میں جا ملی رفیقوں کو
کانٹے بوئے ہیں باغ میں بس کے

کیا بتائیں کہ کس کے عاشق ہیں
وہ نظر آئے تو کہیں اس کے

نالہ کر کر کے دل ہوا خاموش
رہ گیا ہے پہ پھوڑا رس رس کے

کوئی کعبے گیا حرم کو کوئی
بندے درگاہ اپنے گھر گھس کے

گیسوئے یار اگر ہے دام بلا
خال مشکیں بھی کانٹیں ہیں بس کے

چھوڑا پیری میں روح نے تن زار
جامہ اترا بدن سے گھس پس کے

دیدۂ سرمہ سا کی الفت میں
منتہیؔ خاک ہو گئے پس کے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AC%D8%A7%D9%86_%D8%AF%DB%8C_%D8%A7%D9%86_%D9%BE%DB%81_%D9%85%D8%B1_%D9%85%D9%B9%DB%92_%D8%B3%D8%B3%DA%A9%DB%92