Author:مرزا مسیتابیگ منتہی
مرزا مسیتابیگ منتہی (?–?) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
editکارستان فصاحت (1893)
edit- قاتل عالم سے کیا یارانہ ہے
- جوانی کی حالت گزر جائے گی
- ہمیشہ سیر گل و لالہ زار باقی ہے
- بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں
- یہ جس نے جان دی ہے نان دے گا
- دیر و حرم کو چھوڑ کے اے دل چل بیٹھو میخانے میں
- جان دی ان پہ مر مٹے سسکے
- یاد ہے روز ازل اس نے کہا کیا کیا کچھ
- دنیا میں یہی چور بناتا ہے عسس کو
- کلی جو گل کی چٹک رہی ہے طبیعت اپنی کھٹک رہی ہے
- آپ آئے تھے یاں جفا کے لئے
- رہ گئے اشکوں میں لخت جگر آتے آتے
- منصور پیتے ہی مئے الفت بہک گیا
- کرتے ہیں چین بیٹھے حسن و جمال والے
- نفس سگ پلید کو گر اپنے ماریے
- ممکن مجھے جو ہو بے ریا ہو
- جور افلاک بسکہ جھیلے ہیں
- صرصر گیسو ہلا رہی ہے
- در پہ اس شوخ کے جب جا بیٹھا
- فغان و آہ ہے ہر دم پکار رکھتا ہے
- مبتلا یہ دل ہوا جب یار ننگا ہو گیا
- فغان و آہ سے پیدا کیا درد جدائی کو
- میٹھی ہے ایسی بات اس کی
- صبح دم اٹھ کر ترا پہلو سے جانا یاد ہے
- حسن کی دل میں مرے جلوہ گری رہتی ہے