جان ہم تجھ پہ دیا کرتے ہیں
جان ہم تجھ پہ دیا کرتے ہیں
نام تیرا ہی لیا کرتے ہیں
چاک کرنے کے لیے اے ناصح
ہم گریبان سیا کرتے ہیں
ساغر چشم سے ہم بادہ پرست
مئے دیدار پیا کرتے ہیں
زندگی زندہ دلی کا ہے نام
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں
سنگ اسود بھی ہے بھاری پتھر
لوگ جو چوم لیا کرتے ہیں
کل نہ دے گا کوئی مٹی بھی انہیں
آج زر جو کہ دیا کرتے ہیں
دفن محبوب جہاں ہیں ناسخؔ
قبریں ہم چوم لیا کرتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |