جان یہ کہہ کے بت ہوش ربا نے لے لی

جان یہ کہہ کے بت ہوش ربا نے لے لی
by مضطر خیرآبادی

جان یہ کہہ کے بت ہوش ربا نے لے لی
کوئی پوچھے تو یہ کہنا کہ خدا نے لے لی

گل مقصود میں اول تو مہک تھی ہی نہیں
اور جو تھی بھی وہ حسرت کی ہوا نے لے لی

سب سے پہلے تو سیاہی مری قسمت کو ملی
جو بچی تھی وہ تری زلف دوتا نے لے لی

جان کمبخت محبت میں بچائے نہ بچی
بت کافر سے جو چھوٹی تو خدا نے لے لی

دم آخر بت بے درد کا دامن چھوٹا
میرے ہاتھوں سے بڑی چیز خدا نے لے لی

چل بسی جان تو اس بات کا غم کیا مضطرؔ
اک امانت تھی خدا کی سو خدا نے لے لی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse