جاں جائے پر امید نہ جائے گی کبھی
جاں جائے پر امید نہ جائے گی کبھی
نیند آنکھ میں آرام نہ پائے گی کبھی
غیر آئے گا کیوں خانۂ دل میں تو آ
اے پردہ نشیں یاس نہ آئے گی کبھی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |