جب باپ موا تو پھر ہے بیٹا کیا شے

جب باپ موا تو پھر ہے بیٹا کیا شے
by قلق میرٹھی

جب باپ موا تو پھر ہے بیٹا کیا شے
آگے پیچھے دھریں ہیں سب کے لاشے
دنیا ہے قلقؔ کچھ تو یہی کچھ ہے بس
ہر چیز ہے نا چیز تو ہر شے لا شے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse