جب تجھ عرق کے وصف میں جاری قلم ہوا
جب تجھ عرق کے وصف میں جاری قلم ہوا
عالم میں اس کا ناؤں جواہر رقم ہوا
نقطے پہ تیرے خال کے باندھا ہے جن نے دل
وو دائرہ میں عشق کے ثابت قدم ہوا
تجھ فطرت بلند کی خوبی کوں لکھ قلم
مشہور جگ کے بیچ عطارد رقم ہوا
طاقت نہیں کہ حشر میں ہووے وو دادخواہ
جس بے گنہ پہ تیری نگہ سوں ستم ہوا
بے منت شراب ہوں سر شار انبساط
تجھ نین کا خیال مجھے جام جم ہوا
جن نے بیاں لکھا ہے مرے رنگ زرد کا
اس کوں خطاب غیب سوں زریں رقم ہوا
شہرت ہوئی ہے جب سے ترے شعر کی ولیؔ
مشتاق تجھ سخن کا عرب تا عجم ہوا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |