جب تک غم الفت کا عنصر نہ ملا ہوگا

جب تک غم الفت کا عنصر نہ ملا ہوگا
by سیماب اکبرآبادی

جب تک غم الفت کا عنصر نہ ملا ہوگا
انسان کے پہلو میں دل بن نہ سکا ہوگا

میں اور ترا سودا تو اور یہ استغنا
شاید مجھے فطرت نے مجبور کیا ہوگا

اک دائرہ ذروں کا خورشید طریقت تھا
شاید وہ تمہارا ہی نقش کف پا ہوگا

تم درد کے خالق ہو میں درد کا بندہ ہوں
جب نام لیا ہوگا دل تھام لیا ہوگا

سیمابؔ جب اس دل میں تصویر نہیں ان کی
یہ آئینہ دھندلا ہے یہ آئینہ کیا ہوگا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse