جب دوبارہ کسی عاشق کا جنم ہوتا ہے

جب دوبارہ کسی عاشق کا جنم ہوتا ہے
by ظریف لکھنوی

جب دوبارہ کسی عاشق کا جنم ہوتا ہے
اک وفادار سگ کوئے صنم ہوتا ہے

تان اور تال کی تشریح مغنی جانے
جس کو کھا لیتے ہیں عشاق وہ سم ہوتا ہے

تیرا عاشق ہے مگر ضبط کی الٹی تصویر
چیخ اٹھتا ہے کبھی درد جو کم ہوتا ہے

تین حرف اس پہ جو کرتے نہیں اتنی سی بات
کاف رے میم کے ملنے سے کرم ہوتا ہے

بے تکی خط میں اڑاتے ہیں حسینان فرنگ
ہاتھ میں ان کے جہاں پر کا قلم ہوتا ہے

جو دکھاتے ہیں رہ عشق میں ثابت قدمی
ایسے عشاق کے پیروں میں ورم ہوتا ہے

مجھ کو معلوم نہیں درد ہے یا کیا شے ہے
کچھ مرے دل میں ترے سر کی قسم ہوتا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse