جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا

جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا
by قدر بلگرامی

جب ذرا نغموں سے بلبل گل فشاں ہو جائے گا
ٹوکری پھولوں کی سارا آشیاں ہو جائے گا

جب اٹھے گا جوش مے بن جائے گا وہ آفتاب
جب اڑے گا خم کا سرپوش آسماں ہو جائے گا

جسم و جاں کا فیصلہ سارا اسی کے ہاتھ ہے
پاؤں تیری تیغ کا خود درمیاں ہو جائے گا

معجز شق القمر دکھلائے گی انگشت حسن
چاند تیرے پرتوے سے خود کتاں ہو جائے گا

رند ہاں عمامۂ زاہد پہ ہوں ہتھ پھیریاں
کشتیٔ مے کا اک اچھا بادباں ہو جائے گا

سر پہ چھن چھن کر بلائیں آئیں گی خاموش قدرؔ
آہ کھینچو گے تو چھلنی آسماں ہو جائے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse