جب نبی صاحب میں کوہ و دشت سے آئی بسنت
جب نبی صاحب میں کوہ و دشت سے آئی بسنت
کر کے مجرا شاہ مرداں کی طرف دھائی بسنت
خواجہ قطب الدیں میں پھر گڑوا بنا کر لے گئی
یعنی ان کی نذر کو سو پھول گل لائی بسنت
واں سے پھر حضرت نظام الدیں کی خدمت میں چلی
تربت خسرو پہ پھر ہو کے کھڑے گائی بسنت
سوئے حضرت ترکماں آئی جو کر اس کا طواف
ہو گئی ووہیں بیابانی و صحرائی بسنت
ووہیں پھر دربار شاہ ہند میں رکھ کر قدم
ناچنے گانے لگی ہنس ہنس بہ زیبائی بسنت
پھر جناب آصف دوراں میں باصد عیش و ناز
ہو گئی آ کر کے مصروف جبیں سائی بسنت
مصحفیؔ اب اک غزل لکھ تو غزل کی طرح سے
تا کرے عالم کا تاراج شکیبائی بسنت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |