جب کسی نے حال پوچھا رو دیا
جب کسی نے حال پوچھا رو دیا
چشم تر تو نے تو مجھ کو کھو دیا
داغ ہو یا سوز ہو یا درد و غم
لے لیا خوش ہو کے جس نے جو دیا
اشک ریزی کے دھڑلے نے غبار
جب ذرا بھی دل پہ دیکھا دھو دیا
دل کی پروا تک نہیں اے بے خودی
کیا کیا پھینکا کہاں کس کو دیا
کچھ نہ کچھ اس انجمن میں حسب حال
تو نے قسام ازل سب کو دیا
کشت دنیا کیا خبر کیا پھل ملے
تخم غم ہم نے تو آ کر بو دیا
یہ بھی نشہ مے کشو کچھ کم نہیں
دے نہ دے ساقی پہ تم سمجھو دیا
شادؔ کے آگے بھلا کیا ذکر یار
نام ادھر آیا کہ اس نے رو دیا
زمرۂ اہل قلم میں لکھ کے نام
خود کو ناحق شادؔ تو نے کھو دیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |