جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا

جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا
by مضطر خیرآبادی

جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا
چتونیں پھیر کے بولے کہ برابر مارا

قدر کچھ بھی مرے دل کی بت کافر نے نہ کی
زلف پیچاں سے جو الجھا تو مرے سر مارا

جان بے موت خدا بھی نہیں لیتا لیکن
تو نے بے موت ہی لوگوں کو ستم گر مارا

چند ذرے میری مٹی کے فقط ہاتھ آئے
دشت غربت کے بگولوں نے جو چکر مارا

اک مسلمان کا دل توڑ دیا کیا کہنا
اپنے نزدیک بڑا آپ نے کافر مارا

مضطرؔ ایسا کوئی اب تک نہ ہو اور نہ ہو
موت نے ہائے عبث داغ سخنور مارا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse