جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا

جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا
by مضطر خیرآبادی
308612جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارامضطر خیرآبادی

جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا
چتونیں پھیر کے بولے کہ برابر مارا

قدر کچھ بھی مرے دل کی بت کافر نے نہ کی
زلف پیچاں سے جو الجھا تو مرے سر مارا

جان بے موت خدا بھی نہیں لیتا لیکن
تو نے بے موت ہی لوگوں کو ستم گر مارا

چند ذرے میری مٹی کے فقط ہاتھ آئے
دشت غربت کے بگولوں نے جو چکر مارا

اک مسلمان کا دل توڑ دیا کیا کہنا
اپنے نزدیک بڑا آپ نے کافر مارا

مضطرؔ ایسا کوئی اب تک نہ ہو اور نہ ہو
موت نے ہائے عبث داغ سخنور مارا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.