جب کہا میں نے اس سے الفت ہے
جب کہا میں نے اس سے الفت ہے
ہنس کے کہنے لگا اگر نہ ہوئی
بید مجنوں کی ایک شاخ ہوئی
وہ لچکتی ہوئی کمر نہ ہوئی
وہ بھی گونگے بنے رہے ہم بھی
گفتگو قصہ مختصر نہ ہوئی
اس نے بیمار کا گلا گھونٹا
جب دوا کوئی کارگر نہ ہوئی
طائر دل کا جو شکار کرے
وہ تو شکرہ ہوا نظر نہ ہوئی
دختر رز کو لے گئے سب رند
پیر مے خانہ کو خبر نہ ہوئی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |