جب کہ بے پردہ تو ہوا ہوگا
جب کہ بے پردہ تو ہوا ہوگا
ماہ پردے سے تک رہا ہوگا
کچھ ہے سرخی سی آج پلکوں پر
قطرۂ خوں کوئی بہا ہوگا
میرے نامے سے خوں ٹپکتا تھا
دیکھ کر اس نے کیا کہا ہوگا
گھورتا ہے مجھے وہ دل کی مرے
میری نظروں سے پا گیا ہوگا
یہی رہتا ہے اب تو دھیان مجھے
واں سے قاصد مرا چلا ہوگا
جس گھڑی تجھ کو کنج خلوت میں
پا کے تنہا وہ آ گیا ہوگا
مصحفیؔ اس گھڑی میں حیراں ہوں
تجھ سے کیوں کر رہا گیا ہوگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |