جتنا کوئی تجھ سے یار ہوگا
جتنا کوئی تجھ سے یار ہوگا
اتنا ہی خراب و خوار ہوگا
ہر روز ہو روز عید تو بھی
تو مجھ سے نہ ہم کنار ہوگا
بس دل اتنا تڑپ نہ چپ رہ
تجھ کو بھی کہیں قرار ہوگا
دیکھے جو کوئی چمن میں تجھ کو
گل اس کی نظر میں خار ہوگا
شکوے میں ہو جس کے خون کی بو
تیرا ہی وہ دل فگار ہوگا
ناصح نہ ہو گریہ سے جو مانع
میرا وہی غم گسار ہوگا
جا یار شتاب سوزؔ سے مل
تیرا اسے انتظار ہوگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |