جذب دل جب بروئے کار آیا
جذب دل جب بروئے کار آیا
ہر نفس سے پیام یار آیا
موت کا انتظار تھا آئی
جائیے اب مجھے قرار آیا
جب کسی نے لیا تمہارا نام
گریہ بے قصد و اختیار آیا
بے قراری میں اب یہ ہوش نہیں
کس کے در پر تجھے پکار آیا
فرش گل پھر بچھا رہی ہے نسیم
آئیے موسم بہار آیا
آج ہم پی سکے نہ وہ آنسو
ان کے آگے جو بار بار آیا
خیر تو ہے کہ آپ کے در سے
آج فانیؔ امیدوار آیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |