جستجو کرتے ہی کرتے کھو گیا
جستجو کرتے ہی کرتے کھو گیا
ان کو جب پایا تو خود گم ہو گیا
کیا خبر یاران رفتہ کی ملے
پھر نہ آیا اس گلی میں جو گیا
جب اٹھایا اس نے اپنی بزم سے
بخت جاگے پاؤں میرا سو گیا
مجھ کو ہے کھوئے ہوئے دل کی تلاش
اور وہ کہتے ہیں کہ جانے دو گیا
خیر ہے کیوں اس قدر بیتاب ہیں
حضرت دل آپ کو کیا ہو گیا
وہ مری بالیں آ کر پھر گئے
جاگ کر میرا مقدر سو گیا
آج پھر بیدمؔ کی حالت غیر ہے
مے کشو لینا ذرا دیکھو گیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |