جس روشنی میں لوٹ ہی کی آپ ہمیں سوجھے

جس روشنی میں لوٹ ہی کی آپ ہمیں سوجھے
by اکبر الہ آبادی

جس روشنی میں لوٹ ہی کی آپ ہمیں سوجھے
تہذیب کی میں اس کو تجلی نہ کہوں گا
لاکھوں کو مٹا کر جو ہزاروں کو ابھارے
اس کو تو میں دنیا کی ترقی نہ کہوں گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse