جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے
جس زمیں پر ترا نقش کف پا ہوتا ہے
ایک اک ذرہ وہاں قبلہ نما ہوتا ہے
کاش وہ دل پہ رکھے ہاتھ اور اتنا پوچھے
کیوں تڑپ اٹھتا ہے کیا بات ہے کیا ہوتا ہے
بزم دشمن ہے خدا کے لیے آرام سے بیٹھ
بار بار اے دل ناداں تجھے کیا ہوتا ہے
میری صورت مری حالت مری رنگت دیکھی
آپ نے دیکھ لیا عشق میں کیا ہوتا ہے
اے صبا خار مغیلاں کو سنا دے مژدہ
عازم دشت کوئی آبلہ پا ہوتا ہے
ہم جو کہتے ہیں ہمیشہ ہی غلط کہتے ہیں
آپ کا حکم درست اور بجا ہوتا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |