جس کو دیکھا سو یہاں دشمن جاں ہے اپنا
جس کو دیکھا سو یہاں دشمن جاں ہے اپنا
دل کو جانے تھے ہم اپنا سو کہاں ہے اپنا
قصۂ مجنوں و فرہاد بھی اک پردا ہے
جو فسانہ ہے یہاں شرح و بیاں ہے اپنا
وصف کہنے میں ترے حسن کے شرمندہ ہوں
اس کے قابل نہ زباں ہے نہ دہاں ہے اپنا
جس کو جانا ہو بھلا اس کو برا کیا کہیے
گو کہ بد وضع ہے پر اب تو میاں ہے اپنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |