جفا سے وفا مسترد ہو گئی

جفا سے وفا مسترد ہو گئی
by مضطر خیرآبادی

جفا سے وفا مسترد ہو گئی
یہاں ہم بھی قائل ہیں حد ہو گئی

نگاہوں میں پھرتی ہے آٹھوں پہر
قیامت بھی ظالم کا قد ہو گئی

ازل میں جو اک لاگ تجھ سے ہوئی
وہ آخر کو داغ ابد ہو گئی

مری انتہائے وفا کچھ نہ پوچھ
جفا دیکھ جو لا تعد ہو گئی

مکرتے ہو اللہ کے سامنے
اب ایسا بھی کیا جھوٹ حد ہو گئی

تعلق جو پلٹا تو جھگڑا بنا
محبت جو بدلی تو کد ہو گئی

وہ آنکھوں کی حد نظر کب بنے
نظر خود وہاں جا کے حد ہو گئی

جفا سے انہوں نے دیا دل پہ داغ
مکمل وفا کی سند ہو گئی

قیامت میں مضطرؔ کسی سے ملے
کہاں جا کے گھیرا ہے حد ہو گئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse