جنس گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیں

جنس گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیں
by میر تقی میر
315592جنس گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیںمیر تقی میر

جنس گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیں
وے روگ اپنے جی کو ناحق بساہتے ہیں

اس میکدے میں ہم بھی مدت سے ہیں ولیکن
خمیازہ کھینچتے ہیں ہر دم جماہتے ہیں

ناموس دوستی سے گردن بندھی ہے اپنی
جیتے ہیں جب تلک ہم تب تک نباہتے ہیں

سہل اس قدر نہیں ہے مشکل پسندی میری
جو تجھ کو دیکھتے ہیں مجھ کو سراہتے ہیں

وے دن گئے کہ راتیں نالوں سے کاٹتے تھے
بے ڈول میرؔ صاحب اب کچھ کراہتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.