جو تجھے امتحان دیتا ہے
جو تجھے امتحان دیتا ہے
کس خوشی سے وہ جان دیتا ہے
کیا دیا ہم نے جان دی جو اسے
یہ تو سارا جہان دیتا ہے
چاہئے آپ کو تو لے لیجے
جان اک ناتوان دیتا ہے
تجھ سے با وضع ہے ترا خنجر
مرنے والوں پہ جان دیتا ہے
نام سنتا ہے جب وہ بیخودؔ کا
گالیاں بد زبان دیتا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |