جو جا کے نہ آئے پھر جوانی ہے یہ شے

جو جا کے نہ آئے پھر جوانی ہے یہ شے
by قلق میرٹھی

جو جا کے نہ آئے پھر جوانی ہے یہ شے
پر حیف نصیب رائیگانی ہے یہ شے
کیا جان کی فکر لینی دینی ہے یہ چیز
کیا دل کا خیال آنی جانی ہے یہ شے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse