جو دل بر کی محبت دل سے بدلے

جو دل بر کی محبت دل سے بدلے
by قلق میرٹھی
316884جو دل بر کی محبت دل سے بدلےقلق میرٹھی

جو دل بر کی محبت دل سے بدلے
تو لوں امید لا حاصل سے بدلے

محال عقل کوئی شے نہیں ہے
جو آسانی مری مشکل سے بدلے

جہاں ہے کور اور خورشید محجوب
کہاں تک شمع ہر محفل سے بدلے

تہی دست محبت تو بھی سمجھو
جو جم ساغر کو جام گل سے بدلے

ہر اک کو جان دینے کی خوشی ہو
اجل گر ناوک قاتل سے بدلے

اگر ہو چیں جبیں قاتل دم قتل
قیامت قامت قاتل سے بدلے

ابھی ہم تو عدو سے بھی بدل لیں
جو غم کو غم سے دل کو دل سے بدلے

کھلے احوال دل جب ناصحوں پر
تہہ دریا اگر ساحل سے بدلے

شبستاں چھوڑ کر لیلیٰ ہو مجنوں
مری آغوش گر محمل سے بدلے

نہ جنبش اک قدم ہو آسماں سے
مری منزل اگر منزل سے بدلے

بتوں کا جلوہ کعبے میں دکھا دیں
ذرا تقویٰ دل مائل سے بدلے

قلقؔ اس ظلم کا پھر کیا ٹھکانا
اگر مقتول لے قاتل سے بدلے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.