جو دل نہیں رکھتا کوئی مشکل نہیں رکھتا

جو دل نہیں رکھتا کوئی مشکل نہیں رکھتا
by یاس یگانہ چنگیزی
318451جو دل نہیں رکھتا کوئی مشکل نہیں رکھتایاس یگانہ چنگیزی

جو دل نہیں رکھتا کوئی مشکل نہیں رکھتا
مشکل نہیں رکھتا کوئی جو دل نہیں رکھتا

کھینچے لیے جاتا ہے کہیں شوق شہادت
دم لینے کی تاب اب دل بسمل نہیں رکھتا

ہوں ریگ کے مانند شب و روز سفر میں
آوارہ وحشت کوئی منزل نہیں رکھتا

مجبور ہوں کیا زور چلے جوش جنوں سے
زنجیر کوئی پاؤں کے قابل نہیں رکھتا

کعبے سے ہو یا دیر سے منزل پہ پہنچ جاؤں
اک دھن ہے تمیز حق و باطل نہیں رکھتا

مے خانے کو دیکھے کوئی ان آنکھوں سے غافل
اک نور کا دریا ہے کہ ساحل نہیں رکھتا

کوثر بھی کھنچ آئے تو یہ نیت نہیں بھرتی
دریائے ہوس وہ ہے کہ ساحل نہیں رکھتا

آیا نہ کوئی خواب میں بھی ملک عدم سے
افسوس کہ اتنی بھی کشش دل نہیں رکھتا

لیلیٰ کو بھلا دیکھے گا کن آنکھوں سے مجنوں
جب طاقت نظارۂ محمل نہیں رکھتا

کیوں یاسؔ قفس میں بھی وہی زمزمہ سنجی
ایسا تو زمانے میں کوئی دل نہیں رکھتا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.