جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر
جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر
حقیقت تیری کیا ہے پہلے یہ پہچان پیدا کر
جہاں جانے کو سب دشوار ہی دشوار کہتے ہیں
وہاں جانے کا کوئی راستہ آسان پیدا کر
حقیقت کا کہے جو حال کر ایسی زباں پیدا
محبت کے سنیں جو گیت ایسے کان پیدا کر
حدود عالم تکویں میں سب ممکن ہی ممکن ہے
تو نا ممکن کے جھگڑے میں نہ پڑا امکان پیدا کر
الٰہی بھید تیرے اس نے ظاہر کر دیئے سب پر
کہا تھا کس نے تو سیمابؔ کو انسان پیدا کر
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |