جو نگاہ ناز کا بسمل نہیں

جو نگاہ ناز کا بسمل نہیں
by مبارک عظیم آبادی
304631جو نگاہ ناز کا بسمل نہیںمبارک عظیم آبادی

جو نگاہ ناز کا بسمل نہیں
دل نہیں وہ دل نہیں وہ دل نہیں

بوتلیں خالی گئیں زیر عبا
آج مے خانے میں مے فاضل نہیں

میری دشواری ہے دشواری مری
میری مشکل آپ کی مشکل نہیں

کہہ رہی ہے ہر ادا قاتل تمہیں
تم کہے جاؤ کہ ہم قاتل نہیں

بہکی بہکی ہے مبارکؔ بات بات
خیر تو ہے کیوں ٹھکانے دل نہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.