جو پوچھا منہ دکھانے آپ کب چلمن سے نکلیں گے
جو پوچھا منہ دکھانے آپ کب چلمن سے نکلیں گے
تو بولے آپ جس دن حشر میں مدفن سے نکلیں گے
جلے گا دل تمہیں بزم عدو میں دیکھ کر میرا
دھواں بن بن کے ارماں محفل دشمن سے نکلیں گے
اکٹھے کر کے تیری دوسری تصویر کھینچوں گا
وہ سب جلوے جو چھن چھن کر تری چلمن سے نکلیں گے
سیہ پوشاک دوش ناز پر بکھری ہوئی زلفیں
مرے ماتم کی شرکت کو بڑے جوبن سے نکلیں گے
ہمیں پروا نہیں اس کی قیامت لاکھ بار آئے
نہ تم مدفن پہ آؤ گے نہ ہم مدفن سے نکلیں گے
ترے دامن سے بدلا لیں گے ظالم خون ناحق کا
وہ فوارے لہو کے جو مری گردن سے نکلیں گے
یہی رشتہ جنون عاشقی کا ہے تو کچھ دن میں
مرے تار گریباں یار کے دامن سے نکلیں گے
ہزاروں حسن والے اس زمیں میں دفن ہیں مضطرؔ
قیامت ہوگی جب یہ سب کے سب مدفن سے نکلیں گے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |