جہان رنگ و بو میں مستقل تخلیق مستی ہے
جہان رنگ و بو میں مستقل تخلیق مستی ہے
چمن میں رات بھر بنتی ہے اور دن بھر برستی ہے
نگاہ عشق و چشم حسن دو ساون کے بادل ہے
یہ جب ملتے ہیں دل پر ایک بجلی سی برستی ہے
اگر ہے زندگی منظور بے سوچے فنا ہو جا
مذاق عاشقی میں نیستی کا نام ہستی ہے
یکایک پھر چراغ امید کے ہونے لگے روشن
یہ صبح روز محشر ہے کہ شام صبح ہستی ہے
خدا سے حکم تنسیخ اجل مانگیں گے محشر میں
مگر سیمابؔ یہ تو قصۂ ما بعد ہستی ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |