جیے جائیں گے ہم بھی لب پہ دم جب تک نہیں آتا

جیے جائیں گے ہم بھی لب پہ دم جب تک نہیں آتا
by شاد عظیم آبادی
317702جیے جائیں گے ہم بھی لب پہ دم جب تک نہیں آتاشاد عظیم آبادی

جیے جائیں گے ہم بھی لب پہ دم جب تک نہیں آتا
ہمیں بھی دیکھنا ہے نامہ بر کب تک نہیں آتا

پہنچنا تھا جو عرض حال کو عرش معظم تک
کئی شب سے وہی نالہ مرے لب تک نہیں آتا

دل اپنا وادئ غربت میں شاید مر رہا جا کر
نہ آنے کی بھی اک میعاد ہے کب تک نہیں آتا

وہاں اوروں کے قصوں کو بھی سن کر وہ کھٹکتے ہیں
یہاں اپنی زباں پر حرف مطلب تک نہیں آتا

یہاں تک سینہ تنگی سے ضعیف و زار ہے نالہ
چلا جو صبح کو وہ تا بہ لب شب تک نہیں آتا

جہاں تمہید کی وہ اور قصے چھیڑ دیتا ہے
کسی صورت سے ظالم حرف مطلب تک نہیں آتا

بلا بھیجیں نہ جب تک شادؔ کو وہ اپنے کوچے میں
اجارہ ہے ترا اے شوق ہاں تب تک نہیں آتا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.