جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں

جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں
by پنڈت ہری چند اختر

جی کو روگ لگا بیٹھا جی کے روگ سے مرتا ہوں
اس میں کسی سے شکوہ کیا اپنی کرنی بھرتا ہوں

ترک گناہ اے واعظ جی دل سے نہیں مجبوری ہے
آپ خدا سے ڈرتے ہیں میں دنیا سے ڈرتا ہوں

دنیا سے کچھ فیض نہ تھا دنیا کو تج بیٹھا ہوں
اللہ سے امیدیں ہیں اللہ اللہ کرتا ہوں

دور تو ہٹ جاؤں لیکن فکر محبت نے مارا
بے حد نازک رشتہ ہے ٹوٹ نہ جائے ڈرتا ہوں

کاوش پیہم آخر تک حاصل مرگ مایوسی
یہ بھی کوئی جینا ہے کس جینے پر مرتا ہوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse