حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں
حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں
اے غم یار تجھے ہم تو دعا دیتے ہیں
تیرے اخلاص کے افسوں ترے وعدوں کے طلسم
ٹوٹ جاتے ہیں تو کچھ اور مزا دیتے ہیں
کوئے محبوب سے چپ چاپ گزرنے والے
عرصۂ زیست میں اک حشر اٹھا دیتے ہیں
ہاں یہی خاک بسر سوختہ ساماں اے دوست
تیرے قدموں میں ستاروں کو جھکا دیتے ہیں
سینہ چاکان محبت کو خبر ہے کہ نہیں
شہر خوباں کے در و بام صدا دیتے ہیں
ہم نے اس کے لب و رخسار کو چھو کر دیکھا
حوصلے آگ کو گلزار بنا دیتے ہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |