حسن فطرت کی آبرو مجھ سے

حسن فطرت کی آبرو مجھ سے
by اقبال سہیل

حسن فطرت کی آبرو مجھ سے
آب و گل میں ہے رنگ و بو مجھ سے

میرے دم سے بنائے مے خانہ
ہستئ شیشہ و سبو مجھ سے

مجھ سے آتش کدوں میں سوز و گداز
خانقاہوں میں ہائے و ہو مجھ سے

شبنم ناتواں سہی لیکن
اس گلستاں میں ہے نمو مجھ سے

اک تگاپوئے دائمی ہے حیات
کہہ رہی ہے یہ آب جو مجھ سے

طاقت جنبش نظر بھی نہیں
اب ہو کیا شرح آرزو مجھ سے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse