حسن پر فرعون کی پھبتی کہی
حسن پر فرعون کی پھبتی کہی
ہاتھ لانا یار کیوں کیسی کہی
دامن یوسف ہی بھڑکاتا رہا
عشق اور ترک ادب اچھی کہی
کون سمجھائے کہ دنیا گول ہے
آپ نے جیسی سنی ویسی کہی
کوئی ضد تھی یا سمجھ کا پھیر تھا
من گئے وہ میں نے جب الٹی کہی
درد سے پہلے کروں فکر دوا
واہ یہ اچھی الٹوانسی کہی
دوست سے پردہ کیا یہ کیا کیا
آپ بیتی چھوڑ جگ بیتی کہی
شک ہے کافر کو مرے ایمان میں
جیسے میں نے کوئی منہ دیکھی کہی
کیا خبر تھی یہ جدائی اور ہے
ہائے میں نے کیوں خدا لگتی کہی
مفت میں سن لی یگانہؔ کی غزل
ان سنی کر دی جو مطلب کی کہی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |