حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
دل کی جانب نظر ہے کیا کہئے
پھر وہی رہ گزر ہے کیا کہئے
زندگی راہ پر ہے کیا کہئے
حسن خود پردہ ور ہے کیا کہئے
یہ ہماری نظر ہے کیا کہئے
آہ تو بے اثر تھی برسوں سے
نغمہ بھی بے اثر ہے کیا کہئے
حسن ہے اب نہ حسن کے جلوے
اب نظر ہی نظر ہے کیا کہئے
آج بھی ہے مجازؔ خاک نشیں
اور نظر عرش پر ہے کیا کہئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |