حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا

حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا
by اکبر الہ آبادی

حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا
حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا

یہ طرز احسان کرنے کا تمہیں کو زیب دیتا ہے
مرض میں مبتلا کر کے مریضوں کو دوا دینا

بلائیں لیتے ہیں ان کی ہم ان پر جان دیتے ہیں
یہ سودا دید کے قابل ہے کیا لینا ہے کیا دینا

خدا کی یاد میں محویت دل بادشاہی ہے
مگر آساں نہیں ہے ساری دنیا کو بھلا دینا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse