حیرت کی یہ معرکے کی جا ہے بارے
حیرت کی یہ معرکے کی جا ہے بارے
کیا پوچھتے ہو مرتے ہیں عاشق سارے
مشہور ہے عشق نے لڑائی ماری
اس پر کہ گئے لوگ سب اس کے مارے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |