خدا کی مار وہ ایام شور و شر گزرے

خدا کی مار وہ ایام شور و شر گزرے
by یاس یگانہ چنگیزی
300349خدا کی مار وہ ایام شور و شر گزرےیاس یگانہ چنگیزی

خدا کی مار وہ ایام شور و شر گزرے
وہ جن سوار تھا سر پر کہ سر سے در گزرے

حلال بھی مرے حق میں حرام واویلا
نگاہ شوق سے کیا کیا گل و ثمر گزرے

جو سبز باغ تمنا پہ پھیر دے پانی
خدا بچائے ہم ایسی نظر سے در گزرے

نکالے عیب میں سو حسن حسن میں سو عیب
خیال ہی تو ہے جیسا بندھے جدھر گزرے

زمین پاؤں تلے سے نکل گئی تو کیا
ہم اپنی دھن میں زمانے سے بے خبر گزرے

مزا نہ پوچھیے واللہ دل دکھانے کا
کہاں کا خوف خدا ٹھان لی تو کر گزرے

ادب کے واسطے کتنوں کے دل دکھائے ہیں
یگانہؔ حد سے گزرنا نہ تھا مگر گزرے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.