خوب روکا شکایتوں سے مجھے
خوب روکا شکایتوں سے مجھے
تو نے مارا عنایتوں سے مجھے
واجب القتل اس نے ٹھہرایا
آیتوں سے روایتوں سے مجھے
کہتے کیا کیا ہیں دیکھ تو اغیار
یار تیری حمایتوں سے مجھے
کیا غضب ہے کہ دوست تو سمجھے
دشمنوں کی رعایتوں سے مجھے
دم گریہ کمی نہ کر اے چشم
شوق کم ہے کفایتوں سے مجھے
کمیٔ گریہ نے جلا مارا
ہوا نقصاں کفایتوں سے مجھے
لے گئی عشق کی ہدایت ذوقؔ
ان کنے سب نہایتوں سے مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |